Volunteer
How Climate Change Causes Social and Economic Problems in District Rajanpur, Pakistan

ضلع راجن پور پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی حصے میں واقع ایک منفرد علاقہ ہے، جس کا جغرافیہ، ثقافت، اور معیشت خصوصی اہمیت کے حامل ہیں ۔ تاہم، حالیہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلیوں نے اس ضلع میں شدید چیلنجز پیدا کیے ہیں، جنہوں نے یہاں کی سماجی اور اقتصادی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ سیلاب کا بڑھتا ہوا خطرہ، رود کوہی ندی نالوں کی تباہ کاریاں، زراعت و مویشی پروری میں مشکلات، جنگلات کی کمی، اور دریا سندھ کی بدلتی صورت حال ان مسائل میں شامل ہیں۔ 

ضلع راجن پور میں کوہ سلیمان سے نکلنے والے ندی نالے، جو رود کوہی کے نام سے جانے جاتے ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مزید غیر مستحکم ہو گئے ہیں۔ پہلے سے خشک رہنے والے یہ ندی نالے شدید بارشوں کے دوران اچانک بھر جاتے ہیں، جس سے نچلے علاقے سیلاب کی زد میں آجاتے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث بارشوں کا نظام غیر متوقع ہو گیا ہے، جس سے رود کوہی نالوں کا پانی بے قابو ہو جاتا ہے اور سیلاب کی صورت میں زراعتی زمینوں اور دیہات کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔اس میں مزید اضافہ وہاں کے سردار اپنی زمینوں کو بچانے کے لیے پانی کا رخ موڑ کر غریب کاشت کاروں کی فصلوں کیطرف کردیتے ہیں جسکی وجہ سے لوگوں کو دگنا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

راجن پور کی معیشت زراعت اور مویشی پروری پر منحصر ہے، اور موسمیاتی تبدیلیوں نے ان دونوں شعبوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ گندم، کپاس، گنا، اور دیگر فصلیں، جو یہاں کے لوگوں کی زندگی کا اہم حصہ ہیں، راجن پور کی تمام منڈیوں کا بڑا انحصار ان فصلوں اور مویشیوں کی خرید و فروخت پر ہوتا ہے جو کہ سیلاب اور خشک سالی کے باعث متاثر ہو رہی ہیں۔ مویشی پروری، جو کہ یہاں کی معیشت کا دوسرا بڑا ذریعہ ہے، وہ بھی چارہ اور پانی کی قلت کے باعث مشکلات کا شکار ہے۔جانوروں کی صحیح طرح سے دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے جانوروں کی خرید و فروخت بھی متاثر ہوتی ہے ۔ یہ مشکلات مقامی لوگوں کی آمدنی کو متاثر کرتی ہیں اور ان کی روزمرہ زندگی میں مشکلات پیدا کرتی ہیں۔

جنگلات کی کمی بھی موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو بڑھا رہی ہے۔ ضلع راجن پور کے علاقے میں جنگلات کی کٹائی اور کمی نے نہ صرف مقامی ماحولیاتی توازن کو بگاڑا ہے بلکہ سیلاب کے خطرے کو بھی بڑھا دیا ہے۔گزشتہ دس سالوں کے دوران بڑے پیمانے سڑکوں کی تعمیر کے دوران جنگلات کی کٹائی کی گئ اور ان کے متبادل درخت نہی لگائے گئے، جسکی وجہ سے علاقے کے درجہ حرارت اور گرمی میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ نئے درختوں کو لگانے اور انکی باقاعدہ دیکھ بھال کے لیے اقدامات ضلع بھر میں ضروری ہیں ۔ جنگلات پانی کو زمین میں جذب کرنے میں مدد دیتے ہیں اور سیلاب کی شدت کو کم کرتے ہیں، لیکن جنگلات کی کمی کے باعث پانی تیزی سے بہہ کر نشیبی علاقوں میں پہنچ جاتا ہے، جس سے سیلاب کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔'

دریائے سندھ، جو راجن پور کے قریب مٹھن کوٹ کے مقام سے گزرتا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بدلتی ہوئی صورت حال کا شکار ہے۔ دریائے سندھ کے بہاؤ میں غیر متوقع تبدیلیاں، جیسے کہ پانی کی کمی یا اچانک طغیانی، زراعت اور مویشی پروری کو متاثر کرتی ہیں۔ دریائے سندھ کی طغیانی سیلاب کا باعث بنتی ہے، جبکہ پانی کی کمی سے خشک سالی کی صورت حال پیدا ہوتی ہے، جو کہ یہاں کے کسانوں اور مویشی پالنے والوں کے لیے مزید مشکلات کا باعث بنتی ہے۔لوگوں نے بڑے پیمانے پر دریا کی حدود میں کاشت کاری کی ہوئی ہوتی ہے جو اچانک آجانے والی طغیانی کی صورت میں کاشت کاروں کے لیے بڑے نقصان کا باعث بنتی ہے۔

راجن پور کی سماجی زندگی پر بھی موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات نمایاں ہیں۔ سیلاب کے دوران لوگ اپنے گھروں سے محروم ہو جاتے ہیں اور بنیادی سہولیات تک رسائی مشکل ہو جاتی ہے۔ صحت، تعلیم، اور پانی کی فراہمی جیسے بنیادی حقوق میں کمی واقع ہوتی ہے، جس سے عوامی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں غربت اور بے روزگاری میں اضافہ ہوتا ہے، اور لوگ بہتر مواقع کی تلاش میں ہجرت پر مجبور ہو جاتے ہیں، جس سے علاقے کی سماجی ڈھانچے پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ضلع راجن پور میں 2010 میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے تباہ ہونے والے بہت سارے سکول ابھی تک بحال نہی ہوسکے ۔

ضلع راجن پور میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات متنوع اور ہمہ گیر ہیں، جنہوں نے یہاں کی معیشت، ماحولیات، اور سماجی زندگی کو متاثر کیا ہے۔ ان مسائل کا حل فوری اقدامات اور ماحول دوست پالیسیوں کے نفاذ میں مضمر ہے، تاکہ علاقے کے عوام کو ان چیلنجز سے نمٹنے میں مدد مل سکے اور ان کی زندگیوں میں بہتری لائی جا سکے۔سیلابی صورت حال اور موسمیاتی تبدیلیوں کو قابو کرنے کے لیے، ہمیں فوری اور جامع اقدامات کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے، ضلع راجن پور میں جنگلات کی بحالی اور نئے جنگلات لگانے پر توجہ دی جانی چاہیے تاکہ سیلاب کی شدت کو کم کیا جا سکے اور ماحولیات میں توازن بحال

ہو سکے۔ رود کوہی ندی نالوں کے اطراف میں مضبوط حفاظتی بند تعمیر کیے جائیں اور ان کے بہاؤ کو منظم کرنے کے لیے جدید تکنیکوں کا استعمال کیا جائے۔ زراعت کے جدید طریقے اپنائے جائیں جیسے کہ پانی کی بچت والی کاشتکاری اور سیلاب سے محفوظ بیجوں کا استعمال۔ مقامی سطح پر عوامی آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ لوگ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے تیار رہیں۔ اس کے علاوہ، حکومت کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پالیسی سازی میں تیزی لانی چاہیے اور طلبہ کو ان منصوبوں میں خصوصی طور پر شامل کیا جائے ۔

ضلع راجن پور میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات متنوع اور ہمہ گیر ہیں، جنہوں نے یہاں کی معیشت، ماحولیات، اور سماجی زندگی کو متاثر کیا ہے۔ ان مسائل کا حل فوری اقدامات اور ماحول دوست پالیسیوں کے نفاذ میں مضمر ہے، تاکہ علاقے کے عوام کو ان چیلنجز سے نمٹنے میں مدد مل سکے اور ان کی زندگیوں میں بہتری لائی جا سکے۔سیلابی صورت حال اور موسمیاتی تبدیلیوں کو قابو کرنے کے لیے، ہمیں فوری اور جامع اقدامات کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے، ضلع راجن پور میں جنگلات کی بحالی اور نئے جنگلات لگانے پر توجہ دی جانی چاہیے تاکہ سیلاب کی شدت کو کم کیا جا سکے اور ماحولیات میں توازن بحال ہو سکے ۔ رود کوہی ندی نالوں کے اطراف میں مضبوط حفاظتی بند تعمیر کیے جائیں اور ان کے بہاؤ کو منظم کرنے کے لیے جدید تکنیکوں کا استعمال کیا جائے۔ زراعت کے جدید طریقے اپنائے جائیں جیسے کہ پانی کی بچت والی کاشتکاری اور سیلاب سے محفوظ بیجوں کا استعمال۔ مقامی سطح پر عوامی آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ لوگ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے تیار رہیں۔ اس کے علاوہ، حکومت کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پالیسی سازی میں تیزی لانی چاہیے اور طلبہ کو ان منصوبوں میں خصوصی طور پر شامل کیا جائے

By Chaudhry Haseeb Obaid